داد بیداد۔قابل دیداکٹر عنایت اللہ فیضی

یو رپ میں دو مہینے قیا م رہا، دونوں جگہوں کو کھول کر دیکھنے کا مو قع ملا قابل دید کام اور مقا مات بہت کچھ دیکھنے کو حسرت رہی مجھے یہ حسرت رہی کہ کوئی شنا کھتی ہے۔ کارڈ یا پا سپورٹ اور ویزا مانگے کوئی گاڑی روکے بھری میں ٹو پی کر مجھے گاڑی اتارے ملک میں جگہ جگہ تلا شی ہو گئی تھی ایسا لگتا ہے جیسے یہ لو۔ کے مجھے یہ بھی حسرت ہو رہی ہے کہ یہاں پو لیس کی وردی دیکھوں، فو ج کی وردی دیکھوں، نہ ہوا اڈوں پر ٹی ریل کے سٹیشنوں پر نہ عوام۔ ہجو م کی دیگر جگہوں پر یہ حسرت ٹو ٹ سکی، یو رپ سے واپسی سفر یہ حسرت دل میں اب وطن واپسی پر جی بھر کے دیکھو گے کیوں کہ دل وشی اس کا عادی یہ بھی نہیں۔ ہ سے اوپر کے انتخاب کے لیے عوام کے ساتھ فراڈ اور گھپلے نہیں کرتے ہر روز چاہتے تھے کہ اخبار میں اس آرمی نصب اور نقشے کی تصویریں دیکھیں لیکن ایک دن بھی کسی اخبار میں جج یا جرنیل کی تصویر نہیں ہے۔ میں نے ایک دن میں واہ کینٹ کے ندیم صاحب سے پو چھا کیا قو می دن کے مو قع پرا ن کی تصویر آتے ہیں؟ اُس 4 آدمی نے کہا کہ مجھے آج تک اُس رات میں ایسی تصویریں اور خبریں نہیں دیکھیں گے جہاں حسب تو فیق شانگ کی جگہ پر کسی دکاندار نے پلا سٹک کے شانے پر بھی کچھ نہیں ڈالا صابن، برش۔ قلم کا غذ کے لیے غذ کے شاپر ایپ ہیں تو کپڑا، تو لیہ، جرسی، کوٹ وغیرہ کے لیے شاپر پیپر میں بہت کوش کی ہے کہ کسی دن با۔ نکلے اور بند ہو گئے، میں پو چھو ں میں بند ہو گیا ہے، مجھے کوئی بتائے کہ صاحب بہادر کا کاروان والا ہے، یہ کاروان گزرے گا تو پیچھے ہٹ جائے گا، لیکن افسوس ہوا کہ دو مہینوں کی گردی میں وہ دن نصیب نہ ہوا۔ میں نے اسد علی بیگ لقانی سے پو چھا ایسا کیوں ہے؟ اس نے کہا کہ مجھے 6 ہو گئے صدر، وزیر اعظم اور دوسری پی پی خواتین وسال پاس اپنی گاڑی یا ٹیکسی میں اکیلی سفر کرتے ہیں جو کہ وزیر اعظم خا تم ہیں وہ اپنی بیٹی کے اسکول تو ٹیکسی سے اترتے ہیں۔ اور ٹیکسی واپس آ گیا میلو نی (میلونی) کی اس ساد گی کو خبر کا درجہ دیکر اخبار میں نہیں لایا گیا کیونکہ یہ روز کا معمول میں نے کہا کہ خبر کی تعریف بھی کہ روز کا معمول نہ ہو صحا فت آپ کو کہتے ہیں کہ بندے کو کاٹے تو خبر نہیں ہو گی بندہ کو کاٹے تو خبر ہو کہ قابل دید مقا مات اور کاموں کی فہر ست سے سب زیا دہ قابل دید کام یہ ہے کہ اٹلی میں بچے دائیں ہا تھ چلتی ہے پیڈل کے لیے بھی تعلیم اصول ہے سکوٹی (Scotti) اور ویل کو پیڈل کے راستوں پر چلا جاتا ہے سکو ٹی پاستان میں دستیاب نہیں یہ سادہ سواری ہے جس کا ایک پیڈل اور ایک ہینڈل ہے پیڈل کے نیچے ٹائیرائپ پر اس کے تین بندے بھی آپ کو سہولت دے سکتے ہیں کہ یہ کسی کی ملکیت نہیں میو نسپلٹی ان راستوں پر واقع علاقے پارک کرتی ہے لو گ آکر سواری کرتے ہیں۔ اور جہاں جا رہے ہیں وہاں چھوڑ کر اس کا کرایہ فلنگ سٹیشن پر خود کار مشین وصول کر لیتا ہے اور یہ میٹر کا حساب ہوتا ہے، ہر شہر میں کوئی ایسا مقام نہیں ہوتا۔ صرف اسمحلے کی گاڑی جا سکتی ہے اُس کے پاس مٹ جاتا ہے اگر کوئی جانتا ہے کہ اس اصول کے خلاف کر کے آپ کو اعتماد میں نہیں آتا تو دو بار اس کا ریکارڈ آ جاتا ہے اور ایک جا رہا ہے۔ فون پر دو بار خلاء کا مانہ آتا ہے 50یا 60یو رو فوری طور پر جمع اپنی جان چھڑا تا قابل دید جگہ روم کی قدیم ترین عمارت پنتھیون (پینتھیون) اور روم کے اسپینش اسٹیپس۔ ہیں، سینٹ میرا کا چر، گری بلدی (گاریبالڈی) کی یا دگار اور ہسٹارک سنٹر کی عما رات بھی دیکھنے کے قابل ہیں جو مقا م متا ثر کرتا ہے وہ ایک پرا نا ابشار یہ بھی ہسٹارک سنٹر میں واقع ہے۔ از مسیح کے قلعے کا صحن تھا قلعہ ختم ہوا ایک دیوار پر باد شاہ کے مجسمے کے ساتھ آبشار مو جود (ٹریوی) یعنی ٹریوی آبشار نے کہا۔ ایک ساتھ تو ہم نے کہا ہے کہ جو سیا ہے اس کے لالے میں سکہ ڈالا جائے گا وہ ضرور واپس آئیگا مثبت سال 15لا یورو ما لیت جمع ہو گئے تھے۔ ’’!