عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 190 پونڈ (کوئی ساٹھ ہزار کروڑ پاکستانی روپے) میگا مل کیس میں بالترتیب چودہ اور سات سال قید کی سزا سنائی گئی۔ عمران خان سٹے کے کھلاڑی ہیں اور جیتنے کے لیے ہر قسم کے داؤ پیچ آزماتے ہیں، جن کی قسم کھانے میں مد مقابل کو اندھیرے میں رکھنا، وعدوں سے اپنی وفاداری جتانا اور پھر مکرنا، دھونس دھاندلی پر اتر آنا، مزاحیہ کہانیاں گھڑنا، مخالفین۔ کی تحقیر مسلم خوش، منہ پر عیارانہ اور غیر شائستہ مشورہہٹ بکھیرنا، اپنے تئیں افلاطون بننا، گرگٹ کی طرح رنگ بدلنا۔ دھڑلے سے بلاگ پر بولنا شامل ہیں اور یہ عادات ان کی سرشت کا لازمی حصہ ہے۔ یہ تمام نا پسندیدگیاں شاید ان کے والد سے ان میں منتقل ہوں گی اور خان اپنی پوری زندگی انہی نفسیاتی صاحبان نے جب بھروسے اور استعمال سے گزاری ہے کھیل کا میدان ہو یا تعلیم۔ دوستی یاری ہو یا عشق معاشقہ، کاروبار ہو یا سیاست ہو، خاندان کی سرپرستی ہو یا انداز حکمرانی ہو۔ خان صاحب نے ہمیشہ دھوکے، فریب اور چرب زبانی سے کام لیا جن کے کندھوں پہ سوار جانور کے شہرت کی بلندیوں پر انہی کو غدار اور القابات سے نواز۔ کو گھاٹوں میں سال کھلا، جہاز میں، ناز نخرے ملایا انہی کو عمرہ لگتا ہے۔ جن لوگوں نے ان کی چکنی چپڑی باتوں میں آکر ڈنڈے کھاۓ، سلاسل ہوۓ انہی سے منہ پھیرے راستے متعدد ممالک میں معلوم اور نامعلوم لڑکیوں کے ساتھ معاہدہ، سب کو ٹشو کی طرح استعمال کرنے کے بعد آپ کو اطلاع دینا۔ وہ لوگ جو ان کے بعد ان کو کریکٹ گراؤنڈ تک فائدہ پہنچاتے ہیں ان کو ہٹاتے ہیں۔ کس نے زمین اور کروڑوں روپوں کے عطیات دے کر ان کے والد کے نام سے کینسر ہسپتال بنوایا ان کے جان کے دشمن


عملی طور پر سیاست کا آغاز امپائر کی انگلی سے ہوتا ہے پنٹیس پنکچر تک آپ کا، آپ کے مقابلہ پر کرتے وقت جان اللہ کا چورن بیچا۔ سی پیک کو سرد بازار میں ڈال دیا۔ آپ کی کوششوں اور قربانیوں کے بعد جانے والوں کو دوبارہ ملک لاکر بسایا۔ کشمیر کو آسٹریلیا کے خلیجا نے کہا ہے کہ بلوچستان اور اسمبلی کے فلور پر کاغذ لہراکر بیرونی کا شوشہ چھوڑا ہے۔ کنٹینر بارہ لوگوں کو گولیاں لگانے کا ڈرامہ رچاکر سال بھر ٹانگوں پر باری باری پلستراۓ رکھا۔ اور ہتھے چڑھنے کے بعد وھیل چئیر چھوڑ کر ریس کے گھوڑے کے مانند دوڑائی۔ نو مئی کو تمام تنصیبات پر موجود ہیں۔ مسجد نبوی میں ہلڑ بازی کروائی۔ سعودیہ، یو اے ای، ترکیہ اور ملیشیا تعاون تمام اسلامی ممالک کو پاکستان سے۔ وفاق پر متعدد بار زورائی کروائی۔ ملک تو سمندر کی چیزیں کفن بردار اعلان اور یلغار کے بیانیہ کے بعد " گولی کیوں چلائی " باہر سے ہمارے دوست ممالک کے سربراہوں پر کیچڑ اچھالا ۔ نتیجہ غریب پر سفری سفروں، مزدوروں سے برطرف اور جیلوں کی صورت میں برآمد۔ اپنے بچے لندن میں تعیش زندگی گزاریں اور قوم کے بچے ڈنڈے کھائیں!! واہ خان واہ؛ پاکستان کا اچھا اسلامی ماحول بیچ چوراہے دوشیزہ کے ٹھمکوں سے متعفن کرایا۔ سیاست میں عدم برداشت، گالی اور آرام کو رواج دیا۔ ہر دوسرے دن نیا بیانیہ بنایا گیا اور بیانیہ یوٹرن کا شکار بشریٰ بی بی نے کیا خوب صورت انکشاف کیا "یہ تم کیا لاۓ ہو" آج خان اکیلا نہیں ان کی پشت پر کوئی اسلامی ملک نہیں اگر کوئی ہے تو وہ یوٹیوبر اور پاکستان دشمن ٹولہ ہے جو ہمارے دشمنوں کے پے رول پر نہیں ہے۔ 


خان کی پوری زندگی مکر و فریب اور رنگ بازی کے الفاظ ہیں اور اپنے انہی عیارانہ داؤ پیچ سے کامیاب رہے ہیں۔ لیکن آخری بار وہ اعتماد کو ٹھیس لگا کر بہت بڑی غلطی کر گیا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں سے جڑے ہر کسی کو پھونک پھونک کرنے کی کوشش ہوتی ہے اور خان صاحب یہاں بھی بار بار مجرمانہ کے بعد حسب عادت یوٹرن لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہاں ملنے یا ملنے میں اپنی مرضی کے خیال میں اپنی مانی سے جایا نہیں چاہتا۔


غلطیوں کی غلطیوں اور بار بار کی غلطیوں اور بےجا جوابات نے ان کو کنج قفس کا حوالہ دیا۔ یہاں ازمودہ کو آزمایا نہیں جاتا۔ یہاں حسب ضرورت امید رکھنے کو آگے بڑھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاس تاش کی گڈیاں بھی ہوں، بیکار۔ اور باہر کی دھونس دھاندلیوں کو یہاں خاطر میں نہیں لایا جاتا ہے۔


دفن ہو جاۓ گا رات کی تارکی میں

جو یہ کہتا ہے سویرا نہیں ہونے والا