عبد الناصر شاہ صاحب مرحوم کی یاد میں۔
تحریر ؛ یوسف زیب
درد کچھ معلوم ہے یہ لوگ سب
کس طرف سے ائے تھے کدھر چلے ۔
جب بطور سیکنڈری سکول ٹیچر میری تعیناتی گورنمنٹ ہائی سکول سوئیر میں ہوا تو سب سے پہلے جس شخصیت سے میری ملاقات ہوئی وہ شاہ صاحب ہی تھے جس خلوص اور محبت سے اس نے مجھے خوش امدید کہا وہ آج بھی یاد ہے۔ شاہ صاحب جیسا شفیق مہربان استاد شاید کبھی زمانے کو ملے۔آپ دل کے پکے اور زبان کے سچے تھے۔مجھے دیکھتے ہی شاہ صاحب نے مجھے گلے لگایا مجھے پیار کیا خلوص اور محبت سے مجھے تھپکی دی۔میرے خاندان کے بڑے اور بزرگوں کا اک اک کرکے پوچھا۔ہمارے خاندان کیساتھ عزت و احترام کے تعلق کا ذکر کیا۔تمام سٹاف کو بلا کر میرا تعارف کرایا۔ اس کے ساتھ اپ نے میرے تعیناتی کے چارچ رپورٹ پر بطور انچارج ہیڈ ماسٹر دسخط ثبت کیے۔
شاہ صاحب نے میرے لیے چائے کا ارڈر دیا اور باتوں ہی باتوں میں مجھے سکول ھذا کے سٹاف ہاسٹل میں اکٹھے رہنے کا مشورہ بھی دیا چونکہ اس دور میں عبدالرحمن لال اف کوشٹ بھی پرائمری سکول میں تعینات تھے لہذا ہم تینوں نے مل کر سکول کےہاسٹل کو ایسا آباد کیا کہ جس کا معترف سکول ہذا کے سٹاف کے ساتھ علاقے کے لوگ بھی ہیں۔ اس میں بھی شاہ صاحب کا بہت بڑا کردار رہا۔
اج شاہ صاحب کی مہلک بیماری میں مبتلا ہو کر فوتگی کا سن کر دل خون کے انسو رو رہا ہے رہ رہ کر شدت سے شاہ صاحب کے ساتھ گزرے ہوئے لمحات یاد ارہے ہیں۔
بقول شاعر۔
ہوئے ہیں نامور بے نشان کیسے کیسے
زمین کھا گئے اسمان کیسے کیسے۔
شاہ صاحب 15 جنوری1968 کو کشم کے گاؤں گووم میں علی مراد شاہ استاد کے ہاں انکھ کھولی ۔آپ اک علمی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔آپ نسلا دشمنے قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔ ۔آپ نے میٹرک کا امتحان اعلی نمبرزوں سے پاس کرنے کے بعد گورنمنٹ ڈگری کالج چترال میں داخلہ لیا وہاں اپ نے گریجویشن کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد 1991 میں جا کر اپ بطور سی ٹی استاد گورنمنٹ ہائی سکول موری لشٹ میں تعیناتی ہوئی۔چار سال گورنمنٹ ہائی سیکنڈری سکول موری لشٹ میں خدمات سر انجام دینے کے بعد اپ کا تبادلہ گورنمنٹ ہائی اسکول دروش میں ہوا ۔آپ نے اپنی کیریئر کا زیادہ تر وقت وہاں گزارا۔
شاہ صاحب ایجوکیشن میں ماسٹر کی ڈگری بھی حاصل کر لی تھی اپ نہ صرف مہربان استاد تھے بلکہ انتہائی دیانت دار، شریف اور مخلص انسان تھے۔شاہ صاحب کے شاگرد اور اسٹاف آج بھی شاہ صاحب کو "کشمی استاد" کے نام سے یاد کرتے ہیں اپ نہایت نفیس پاکیزہ مزاج اور کھلے دل کے مالک شخصیت تھے اس کے علاوہ اپ کے مزاج میں کھراپن کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔
آپ 2016ء میں ترقی پاکر گورنمنٹ ہائی سکول سوئیر میں ٹرانسفر ہوئے۔2021 تک سکول ھذا میں انتہائی اخلاص کے ساتھ خدمات سر انجام دیتے رہے۔اس کے بعد بطور ASDEO بونی میں خدمات سر انجام دیئے۔
شاہ صاحب کی نفاست ،سلیقہ مندی اور صفائی کا سب معترف ہیں۔آپ کم گو تھے مگر شرافت و ظرافت کے پیکر تھے۔
شاہ صاحب کے ساتھ ہاسٹل میں رہ کر باتوں باتوں میں شادی کا ذکر کرتے ۔ہنسی مذاق میں شاہ صاحب کو تنگ کرتے ۔سوئیر کے چئیر مین جناب گل عالم صاحب اور عباس صاحب کے ہوتے ہوئے محفل میں جان پڑتی۔گل عالم صاحب اور عباس کے مخصوص ڈائیلاگ شاہ صاحب بھی بولنے لگتے۔اب یہ سب قصہ پارینہ ہیں۔
بقول شاعر کے۔
دکھ تو یہ ہے، میرے یوسف و یعقوب کے خالق
وہ لوگ بھی بچھڑے، جو بچھڑنے کے نہیں تھے۔
اب شاہ صاحب صرف یادوں میں ہی رہیں گے۔
آللہ تعالیٰ شاہ صاحب کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے ۔
0 Comments