مولانا صاحب کا یوٹرن ۔۔
مولانا صاحب بھی پی ٹی آئی کے ٹائگر ہیں یہ سب جانتے ہیں مگر وہ یو ٹرن بھی لے سکتے ہیں یہ کم از کم ہمیں اندازہ نہیں تھا۔ ان دنوں ایک اور مذہبی شخصیت انجیینر محمد علی مرزا اور اور عمران خان صاحب کے سوشل میڈیا کے ٹائیگرز آفتاب اقبال اور عمران ریاض خان کے درمیان سرد جنگ جاری ہے ۔ تیسرے میڈیا ٹائیگر ارشاد بھٹی نے کچھ دن پہلے انجیینر صاحب کا انٹرویو لیا اور تندوتیز سوالات سے اسے پریشان کرنے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکے ۔ مگر انجیینر کو کسی بھی صورت نیچا دیکھانا مقصود تھا جس کے لیے کسی مذہبی شخصیت کی مدد درگار تھی تو ایسے میں انھیں مولانا طارق جمیل صاحب سے بہتر اپشن تو نہیں مل سکتا تھا اسلیے ارشاد بھٹی نے مولانا صاحب کا رخ کیا ۔ مولانا صاحب سے حسب معمول عمران خان صاحب کے بارے میں پوچھا گیا تو ظاہر سی بات ہے وہی روایتی جملے مولانا صاحب نے دہرائے خان صاحب دلیر ادمی ہیں ایماندار ادمی ہیں ان کے خلاف سارے کیسز جھوٹے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ اس کے بعد تبلیغی نصاب کی کتاب فضائل اعمال کے کچھ قصے مولانا صاحب کے سامنے رکھے گیے جنہیں مولانا صاحب 40 سالوں سے بیان کرتا ارہا ہے مگر مولانا صاحب نے انھیں بھی "بے بنیاد قصے " کہنے سے گریز نہیں کیا۔ انجیینر محمد علی مرزا کے بارے پوچھا گیا تو مولانا صاحب نے اسے بھی گمراہی کا سرٹیفیکٹ دے دیا۔
یہاں مجھے مولانا صاحب سے یہ گلہ نہیں کہ آپ نے انجینئر صاحب کو گمراہ کیوں کہا ؟ بلکہ انجیینر صاحب کو دیوبند مکتب فکر سمیت بریلوی اور سلفی علماء بھی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ جب دوسرے دیوبندی علماء اسے گمراہ کہہ رہے تھے تو اس وقت انجینیئر صاحب مولانا کے آنکھوں کا تارا تھے۔ دو تین سال پہلے وہ مولانا صاحب کے مسجد میں گیے تھے مولانا صاحب نے جمعہ کا خطبہ اسی سے دلوایا تھا وہ ویڈیو بھی موجود ہے۔ جبکہ انجینیئر صاحب اس وقت بھی کہتے تھے کہ " بابا دی شیے کوئی نہیں " اور آج مولانا صاحب انجینیئر کو گمراہ اسی وجہ سے کہہ رہا ہے کہ وہ اولیاء کی توہین کر رہا ہے۔
یہ باتیں دوسرے علماء جب کہتے تھے تو مولانا صاحب نہیں مانتے تھے اور اسے اپنے پاس بلا کے جمعے کا خطبہ اسی سے دلواتے تھے۔ اور آج اچانک کیا ہوا کہ انجینیئر صاحب گمراہ ہوگیے ؟
آج وہ اولیاء کی توہین کرکے گمراہ نہیں ہوے بلکہ مولانا صاحب کے دور حاضر کے ولی اعظم " عمران خان " صاحب کی توہین کرکے گمراہ ہوئے ہیں ۔۔ تو مولانا صاحب کو بھی یہ یوٹرن مبارک ہو۔ جو کہ اپنی اعتدال پسندی کی وجہ سے ہم سب کے پسندیدہ عالم ہوا کرتے تھے۔ آج وہ بھی بے نیام شمشیر لیے میدان سیاست میں بے خطر کود پڑا ہے اور سیاسی فتوؤں کے زریعے دبنگ انٹری دی ہے اب دیکھتے ہیں آگے کیا کچھ ہوتا ہے ۔ لہذا آگے آگے دیکھیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔
0 Comments