جشن نوروز: ایک تاریخی و ثقافتی جائزہ



نوروز فارسی زبان کا لفظ ہے جو "نو" (نیا) اور "روز" (دن) سے مل کر بنا ہے، یعنی "نیا دن"۔ یہ جشن ہر سال 21 مارچ کے قریب منایا جاتا ہے اور یہ دن ایرانی تقویم کے مطابق سال کا پہلا دن ہوتا ہے۔ نوروز نہ صرف ایران بلکہ وسطی ایشیا، ترکی، افغانستان، پاکستان، بھارت، کردستان، آذربائیجان اور دیگر ممالک میں بھی جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔


نوروز کی تاریخ اور پس منظر


نوروز کی جڑیں قدیم فارس (ایران) کی زرتشتی روایتوں سے جڑی ہوئی ہیں۔ روایتی طور پر یہ فصلِ بہار کی آمد اور قدرت کے دوبارہ زندگی پانے کی علامت ہے۔ زرتشتی مذہب میں نوروز کو روشنی اور نیکی کا تہوار مانا جاتا تھا، اور یہ عقیدہ تھا کہ یہ دن نیکی کی طاقتوں کے غلبے اور بدی کی شکست کا دن ہے۔


جمشید اور نوروز:

ایرانی اساطیر میں مشہور ہے کہ بادشاہ جمشید نے نوروز کی بنیاد رکھی۔ کہا جاتا ہے کہ جب جمشید نے تخت پر بیٹھ کر اپنی سلطنت کو سنوارا تو قدرت نے اسے ایک نیا دن (نوروز) عنایت کیا۔ اس کے بعد سے نوروز کو خوشی، بہار اور نئی زندگی کا آغاز سمجھا جانے لگا۔


نوروز کی رسومات اور تقریبات


نوروز کے جشن کی تیاری کئی دن پہلے سے شروع ہو جاتی ہے اور اس میں درج ذیل روایات شامل ہوتی ہیں:


گھر کی صفائی اور تزئین:

نوروز سے پہلے گھروں کی صفائی کی جاتی ہے جسے "خانہ تکانی" کہا جاتا ہے۔


ہفت سین کی تیاری:

ایک خاص میز سجائی جاتی ہے جس پر سات ایسی چیزیں رکھی جاتی ہیں جن کے نام فارسی میں "س" (سین) سے شروع ہوتے ہیں، جیسے:


سبزہ (نئی زندگی اور بہار کی علامت)


سکہ (دولت اور برکت)


سیب (خوبصورتی اور صحت)


سیر (طہارت)


سنجد (محبت اور زرخیزی)


سرکہ (بردباری)


سمنو (طاقت اور خوشحالی)


آتش بازی اور جشن:

نوروز کی رات آگ کے الاؤ جلائے جاتے ہیں، جسے "چہارشنبہ سوری" کہتے ہیں۔ یہ آگ زرتشتی روایات کی یادگار ہے۔


دید و بازدید:

لوگ اپنے رشتہ داروں سے ملتے ہیں، ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں، تحائف کا تبادلہ کرتے ہیں اور خاص طور پر بچوں کو نئے کپڑے اور عیدی دی جاتی ہے۔


شیعہ، آغا خانی (اسماعیلی) برادری اور نوروز


نوروز کو شیعہ مسلک اور خاص طور پر آغا خانی (اسماعیلی) برادری بڑی عقیدت سے مناتی ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہیں:


حضرت علیؑ سے نسبت:

شیعہ روایات کے مطابق، نوروز کے دن حضرت علیؑ کو خلافت ملی تھی۔ اسی لیے شیعہ مسلمان اس دن کو ایک مبارک موقع کے طور پر مناتے ہیں۔


روحانی و مذہبی مفہوم:

اسماعیلی اور آغا خانی برادری کے لیے نوروز نہ صرف ایک ثقافتی جشن ہے بلکہ روحانی تجدید اور ترقی کا موقع بھی ہے۔ امام جعفر صادقؑ سے ایک روایت منقول ہے کہ نوروز اللہ کی رحمتوں کے ظہور کا دن ہے۔


خدمت، خیرات اور فلاحی کام:

نوروز کے موقع پر اسماعیلی برادری میں فلاحی کاموں پر زور دیا جاتا ہے۔ لوگ زکوٰۃ، صدقات اور خیرات دیتے ہیں اور غریبوں کی مدد کرتے ہیں۔


مذہبی اجتماعات اور دعائیں:

نوروز کے دن آغا خانی جماعت خانوں میں خصوصی دعائیں، محافلِ ذکر، اور روحانی اجتماعات منعقد کیے جاتے ہیں۔


نوروز کی عالمگیریت


نوروز اقوامِ متحدہ (UN) کی طرف سے ایک بین الاقوامی ثقافتی ورثہ کے طور پر تسلیم شدہ ہے اور 21 مارچ کو "عالمی یوم نوروز" قرار دیا گیا ہے۔


یہ تہوار نسل، مذہب یا قومیت سے بالاتر ہو کر دنیا بھر میں امن، محبت اور ہم آہنگی کے پیغام کے طور پر منایا جاتا ہے۔