اسلامو فوبیا کا عالمی دن: پس منظر، اہمیت اور اثرات



تعارف

اسلامو فوبیا ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے، جو نہ صرف مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب کو فروغ دیتا ہے بلکہ عالمی امن اور ہم آہنگی کے لیے بھی خطرہ ہے۔ اس مسئلے کے بڑھتے ہوئے اثرات کو دیکھتے ہوئے اقوامِ متحدہ نے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ اس مضمون میں ہم اسلامو فوبیا کے اسباب، اس دن کی اہمیت اور اس کے ممکنہ اثرات پر روشنی ڈالیں گے۔


اسلامو فوبیا کیا ہے؟


اسلامو فوبیا سے مراد وہ خوف، نفرت یا تعصب ہے جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پایا جاتا ہے۔ اس کا اظہار کئی صورتوں میں ہو سکتا ہے، جیسے:


مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور حملے


اسلامی ثقافت اور مذہبی علامات کی توہین


حجاب یا اسلامی لباس پر پابندیاں


مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی سازشیں


میڈیا میں مسلمانوں کے بارے میں منفی پروپیگنڈا


یہ رویے نہ صرف مسلمانوں کے لیے خطرناک ہیں بلکہ بین المذاہب ہم آہنگی اور سماجی استحکام کو بھی متاثر کرتے ہیں۔


15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے عالمی دن کے طور پر منانے کا پس منظر


15 مارچ کو یہ دن منانے کا فیصلہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2022 میں کیا۔ اس دن کے انتخاب کی ایک بڑی وجہ 15 مارچ 2019 کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد میں ہونے والا دہشت گرد حملہ تھا، جس میں درجنوں معصوم مسلمان شہید ہوئے تھے۔ یہ واقعہ اسلامو فوبیا کی خطرناک حد تک بڑھتی ہوئی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔


اس دن کی اہمیت


اسلامو فوبیا کے خلاف شعور بیدار کرنا

اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کے خطرناک اثرات سے آگاہی دینا اور اس کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنا ہے۔


بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا

مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان مکالمے کو فروغ دے کر غلط فہمیوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔


مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ

دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کے خلاف مضبوط قانونی اور سماجی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جاتا ہے۔


میڈیا میں مثبت بیانیہ تشکیل دینا

مغربی میڈیا میں مسلمانوں کو اکثر منفی کردار میں پیش کیا جاتا ہے۔ اس دن کے ذریعے اس بیانیے کو چیلنج کیا جا سکتا ہے اور مسلمانوں کی حقیقی تصویر دنیا کے سامنے لائی جا سکتی ہے۔


اسلامو فوبیا کے خلاف اقدامات


تعلیم اور آگاہی

اسکولوں، کالجوں اور جامعات میں اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں درست معلومات فراہم کی جائیں تاکہ غلط فہمیاں ختم ہوں۔


قانون سازی

اسلامو فوبیا کے خلاف سخت قوانین بنائے جائیں اور نفرت انگیز جرائم میں ملوث افراد کو سزا دی جائے۔


میڈیا کی ذمہ داری

میڈیا کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں کے بارے میں غیر جانبدار اور حقیقت پر مبنی خبریں پیش کرے اور نفرت انگیز پروپیگنڈے سے گریز کرے۔


مسلمانوں کا مثبت کردار

مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے کردار اور عمل سے اسلام کی حقیقی تعلیمات کو دنیا کے سامنے پیش کریں اور ہر سطح پر امن، محبت اور بھائی چارے کا مظاہرہ کریں۔


نتیجہ


اسلامو فوبیا ایک سنگین مسئلہ ہے جس کا سدِ باب عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں سے ہی ممکن ہے۔ 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن منانے کا مقصد نہ صرف اس نفرت انگیز رویے کو چیلنج کرنا ہے بلکہ تمام مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان باہمی احترام اور امن کو فروغ دینا بھی ہے۔ اگر ہم متحد ہو کر کام کریں تو ایک ایسا معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں جہاں ہر انسان کو اس کے مذہب اور عقائد کی بنیاد پر مکمل آزادی اور عزت دی جائے۔


یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اسلام امن اور محبت کا مذہب ہے، اور ہمیں ہر قسم کے تعصب اور نفرت کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔




اسلامو فوبیا کے خلاف عمران خان کی خدمات


اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی سطح پر آواز بلند کرنے میں سابق وزیرِاعظم عمران خان کا کردار نہایت نمایاں رہا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی فورمز پر اسلامو فوبیا کے مسئلے کو اجاگر کیا اور مغربی ممالک میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور نفرت انگیز رویوں کے خلاف مضبوط موقف اختیار کیا۔


1. اقوامِ متحدہ میں تاریخی خطاب (2019)


27 ستمبر 2019 کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران عمران خان نے اسلامو فوبیا کے خطرات پر تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ مغربی دنیا میں آزادیٔ اظہارِ رائے کے نام پر اسلام کی توہین کی جاتی ہے، جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ:


پیغمبرِ اسلام ﷺ کی شان میں گستاخانہ خاکے مسلمانوں کے لیے ناقابلِ برداشت ہیں۔


مغربی دنیا کو اسلام کی حقیقی تعلیمات سمجھنے کی ضرورت ہے۔


دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے کی سازش بند ہونی چاہیے۔


یہ خطاب عالمی سطح پر بے حد پذیرائی حاصل کر گیا اور کئی مسلم اور غیر مسلم ممالک میں اسلامو فوبیا پر بحث کا آغاز ہوا۔


2. او آئی سی میں متحرک کردار


عمران خان نے اسلامی تعاون تنظیم (OIC) میں بھی اسلامو فوبیا کے خلاف اقدامات پر زور دیا۔ ان کی کوششوں کے نتیجے میں او آئی سی نے اسلامو فوبیا کے تدارک کے لیے ایک مستقل حکمتِ عملی پر کام شروع کیا۔


3. 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن قرار دلوانا


عمران خان کی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں اقوامِ متحدہ نے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر منانے کی قرارداد منظور کی۔ پاکستان نے یہ قرارداد او آئی سی ممالک کے ساتھ مل کر پیش کی، جو ایک بڑی سفارتی کامیابی تھی۔


4. مغربی ممالک کو آگاہ کرنا


عمران خان نے مختلف انٹرویوز اور بیانات میں مغربی ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ:


وہ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں اپنی غلط فہمیاں دور کریں۔


دہشت گردی کو کسی بھی مذہب کے ساتھ جوڑنے کی روش ختم کی جائے۔


مغربی میڈیا کو اسلام کے خلاف منفی پروپیگنڈا بند کرنا چاہیے۔


5. گستاخانہ خاکوں کے خلاف سخت موقف


فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر عمران خان نے بھرپور احتجاج کیا اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے مغربی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ہولوکاسٹ کی طرح اسلام کے خلاف گستاخی کو بھی جرم قرار دیں تاکہ مسلمانوں کے جذبات کا احترام کیا جا سکے۔


نتیجہ


عمران خان وہ پہلے پاکستانی لیڈر ہیں جنہوں نے عالمی سطح پر اسلامو فوبیا کے خلاف نہ صرف آواز بلند کی بلکہ عملی اقدامات بھی کیے۔ ان کی کاوشوں سے اقوامِ متحدہ نے اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن منانے کا اعلان کیا، جو ایک تاریخی کامیابی ہے۔ ان کی جدوجہد نے دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کے خلاف بیداری پیدا کی اور مسلمانوں کے حقوق کے 

تحفظ کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی۔